میتھی کے بیج دال کی طرح یا کسی سبزی میں ملا کر پکا کے بھی استعمال ہو سکتے ہیں ۔شوگر کے مریضوں کو میتھی کے بیج استعمال کروانے کا طریقہ یہ ہے کہ میتھی کے بیجوں کو پیس لیں اور صبح دوپہر شام بیس بیس گرام سادہ پانی سے استعمال کریں۔شوگر زیادہ ہوتو تیس تیس گرام اور اگر کم ہوتو دس دس گرام بھی صبح دو پہر شام استعمال کیے جا سکتے ہیں ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے استعمال کے کوئی مضر اثرات نہیں ہیں۔تین کھانے کے چمچ میتھی دانہ دو کپ پانی میں اتنا اُبالیں کہ پانی آدھ رہ جائے۔اب میتھی دانہ کا پیسٹ بنالیں اور اس پیسٹ کو بلیک ہیڈز اور کھلے مساموں پر لگائیں۔اسے خشک ہونے دیں پھرچہرے پر اسکرب کرکے اُتار لیں۔پہلی مرتبہ کے استعمال سے واضح فرق محسوس ہوگااور چند روز کے استعمال سے بلیک ہیڈز ختم ہو جائیں گے۔میتھی دانہ کے پانی کو بالوں کی جڑوں میں پوری رات لگا رہنے دیں۔صبح نیم گرم پانی سے دھولیں۔اس سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں اور بال گھنے ہوتے ہیں۔میتھی دانہ دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے مفید ہے ۔اس کے علاوہ ڈیلیوری کے بعد ہونے والی کمزوری میں بھی میتھی دانے کا استعمال مفید ہے۔یہ ہڈیوں کو مضبوط کرتاہے۔ زکام،سینے کی تکلیف اور بلغم بننے میں اس کا استعمال مفید ہے۔صبح وشام دو چائے کے چمچ ایک کپ پانی میں جوش دے کر شہد سے میٹھا کرکے پی لیں۔مسلسل استعمال سے پرانا نزلہ بھی ختم ہو جاتاہے۔میتھی کی خوشبو ہی اشتہا انگیز ہوتی ہے۔جن کھانوں میں میتھی استعمال ہوتی ہے وہ ناصرف خوش ذائقہ بلکہ صحت بخش بھی ہوتے ہیں․․․․میتھی صحت کے ساتھ حسن کی بھی ضامن ہے۔ہمارے ہاں میتھی کا ساگ شوق سے کھایا جاتاہے۔قصور کی میتھی دیگر علاقوں کی میتھی کے مقابلے میں زیادہ خوشبو دار ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق میتھی میں قدرت نے لحمیات اور ایمونیاتی ترشوں کا تناسب اس خوبصورتی سے قائم کیا ہے کہ اپنی ہیئت کے لحاظ سے یہ دودھ کے قریب ترین ہے اس میں فاسفورس کے علاوہ فولاد کی ایک ایسی نامیاتی قسم پائی جاتی ہے جو پیٹ خراب کیے بغیر فوراً ہی جذب ہو کر جسم سے خون کی کمی دور کرتی ہے ۔اس میں مختلف قسم کے الکلائیڈ ہوتے ہیں۔ان میں سے ایک کئی فوائد کا حامل Trigonellineبھی ہے۔امریکی محقق کے مطابق”اپنے اجزاء اور ہیت ترکیب کے لحاظ سے میتھی مچھلی کے تیل کا مکمل نعم البدل ہے“۔ایک اورمحقق کا کہنا ہے۔”بعض اوقات اس کے اثرات مچھلی کے جگر کے تیل سے بھی بہتر ہوتے ہیں“۔میتھی کے بیج شوگر اور دل کے امراض میں مفید ہیں۔میتھی کے بیجوں میں لعاب دار اجزاء آنتوں کی جلن،گیس ،پرانی پیچش اور معدے کے السر کے لیے مفیدہیں۔امراض نسواں میں میتھی دانے کی چائے مفید ہے۔میتھی دانے میں تیزی سے حل ہونے والا Volatile Oilتیل ہوتا ہے جو جسم کے لیے مفید ہے،یہ جسم کے خلیوں میں جذب ہو کر امراض کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتاہے۔جوڑوں اور جلدی امراض میں مبتلا افراد کھانوں میں میتھی دانے کا سفوف استعمال کرکے کئی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔میتھی کا جو شاندہ :حلق کی سوزش ،ورم،دکھن کے لیے میتھی کا جو شاندہ مفید ہے ،اسے پینے سے سانس کی گھٹن کم ہوتی ہے۔یہ کھانسی کی شدت میں مفید ہے۔میتھی کے جو شاندے سے سردھونے سے سر کی خشکی کم ہوتی ہے۔میتھی پیٹ کے کیڑے مارتی ہے،ہاضمہ درست کرتی ہے اور بلغمی مزاج رکھنے والوں کے لیے مفید ہے۔قبض کی صورت میں میتھی کے بیج کا سفوف گُڑ میں ملا کر صبح اور شام پانچ گرام کی مقدار میں کھایا جائے تو آنتوں کی کار کردگی بہتر ہوتی ہے اور قبض بھی دور ہو جاتا ہے جبکہ جگر کو بھی تقویت ملتی ہے۔چہرے پر کیل اور مہاسوں کو دور کرنے کے لیے چار کپ پانی میں چار کھانے کے چمچ میتھی دانہ شامل کرکے رات بھر کے لیے رکھ دیں۔صبح اس پانی کو چھان کر پندرہ منٹ تک اُبالنے کے بعد ٹھنڈا کرلیں،یہ پانی روزانہ دن میں دو مرتبہ چہرے کی جلد پر لگانے سے کیل مہاسے دور ہو جاتے ہیں۔میتھی افزائش حسن میں بھی مفید بتائی جاتی ہے ۔چہرے کے داغ دھبے دور کرنے کے لیے میتھی کے لعاب داربیج پیس کرچہرے پر اس کا مساج کریں۔ میتھی کے بیجوں کو پانی میں پیس کر ہفتے میں دو مرتبہ سردھونے سے سر کے بال کالے ہوجاتے ہیں اور گرنے بند ہوجاتے ہیں۔200گرام میتھی کی پتیاں پیس کر ان کا لیپ ہفتے میں ایک مرتبہ سر پر ایک گھنٹہ لگانے سے خشکی بھی دور ہو جاتی ہے۔یہ فنگس میں بھی مفیدہے ۔میتھی کی تازہ پتیوں کا لیپ روزانہ چہرے پر لگا کر کچھ دیر بعد چہرہ گرم پانی سے دوھنے سے چہرے کی جھائیوں اور خشکی سے محفوظ رہا جا سکتاہے۔
0 Comments